داستان غم و عزم

ساخت وبلاگ
سوال  محرم الحرام کی آمد آمد ہے، عاشورا  پھر سے آرہا ہے ۔ ان ایام میں غم کے ساتھ ساتھ کہیں کہیں کچھ اختلافات بھی سامنے آتے ہیں کیونکہ  ہر سال ان ایام میں  منبروں پر ، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا (فیس داستان غم و عزم...ادامه مطلب
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 148 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

بسم الله الرّحمن الرّحيم  الحمد لمن منه البداية، وإليه الإعادة، والصّلاة والسلام على من بذاته اتّصلت دائرة الوجود، وبكماله تمّ قوس الصعود، إلی الحق المعبود، وله المقام المحمود، محمد وآله هداة الخلائق داستان غم و عزم...ادامه مطلب
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 139 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال

 نظریہ مہدویت کے حوالےسے آپ کا اپنا نظریہ کیا ہے؟ کیا امام مہدیؑ کی غیبت ان کو ایک لاہوتی حیثیت عطا نہیں کرتی جسے آپ اپنی کتابوں اور مقالوں میں رد کرتے ہیں؟

جواب

 شیعوں کے ہاں شروع سے ہی خصوصا عصر حاضر میں امامت ، اس کی معرفت ،اس کی تفسیر اور تفصیل کے حوالے سے تین بنیادی نظریات پائے جاتے ہیں :

داستان غم و عزم...
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 143 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال  یہ  حدیث ’’من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتۃ الجاھلیۃ‘‘  یعنی جو شخص اپنے زمانہ کے امام کی معرفت کے بغیر مرگیا وہ جاہلیت  کی موت مرا ۔  سند اور متن کے اعتبار سے شیعہ سنی کتب میں کہاں تک درست داستان غم و عزم...ادامه مطلب
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 169 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال فقہاء توریہ کے جائز ہونے کا فتوی دیتے ہیں اور جھوٹ کو حرام سمجھتے ہیں۔ کیا یہ مذاق نہیں ہے  کیونکہ اس طرح تو  ہر جھوٹا شخص اپنے اہداف تک پہنچنے کے لیے جھوٹ بول سکتا ہے؟ جواب میری ذاتی رائے کے مطا داستان غم و عزم...ادامه مطلب
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 135 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال بعض اعتقادی کتابوں میں ملتا ہے کہ امامت کا معیار مفترض الطاعۃ  ہوناہے  اور ہر رسول یا نبی امام نہیں ہوتا یعنی صرف رسول ہونے کی وجہ سے ان کی اطاعت واجب ہو ،  پس رسول صرف رسول ہونے کے اعتبارسے مفت داستان غم و عزم...ادامه مطلب
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 144 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال

فقہاء اسلام بڑی مصلحتوں کی خاطر جھوٹ بولنے کو جائز سمجھتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے نزدیک دین اور مذہب کی خاطر جھوٹ بولنا جائز ہے کیونکہ دین اور مذہب کی نصرت ایک بڑی مصلحت ہے اگر ایسا ہے تو ہم ان پر اعتماد کیسے کرسکتے ہیں کیونکہ احتمال ہے کسی مصلحت کی خاطرانہوں نے اس بارے  میں جھوٹ بولا ہو؟

داستان غم و عزم...
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 122 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال بعض لوگ ہر نبی کے امام نہ ہونے پر قصہ طالوت سے استدلال کرتے ہیں کیونکہ طالوت کو خدا نے امام قرار دیا اور معاشرے کی قیادت اور حکومت آپ کے ہاتھ میں آگئی جب کہ آپ کے زمانے کا نبی امام نہ تھا۔ ال داستان غم و عزم...ادامه مطلب
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 113 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54

سوال

  ہمارے ملک میں رواج ہے کہ میت کے لیے ساتواں یا چالیسواں منایا جاتا ہے تو کیا اس پر کوئی شرعی دلیل ہے؟ کیا شریعت میں برسی نام کی کوئی چیز ہے؟

جواب

 یہ امور ثابت نہیں اور اس پر کوئی شرعی دلیل نہیں بلکہ بعض دلیلوں سے تو معلوم ہوتا ہے کہ تیسرے دن کے بعد غم نہیں منانا چاہیے ممکن ہے عنوان ثانوی سے یہ امور جائز ہوں۔

داستان غم و عزم...
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 92 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54



سوال
کیا اس بات پر کوئی عقلی دلیل ہے  جس کے مطابق امام کو  امور غیبی کا علم ہونا چاہیے اور یہ جانتے ہوئے کہ ائمہ علیھم السلام نے اکثر اعمال میں اس علم سے استفادہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے  عام انسانی قوانین کے مطابق  اعمال انجام دیے  ؟  دوسرے لفظوں میں اگر امام کو ماضی حال یا مستقبل کے غیبی امور کا علم ہو تو انسانی معاشرے کو کیا فائدہ  ملے گا ؟ اور انسانی معاشرے کے تکامل میں اس علم کا کیا کردار ہے ؟ اور اس موضوع پر کتنے نظریات ہیں ؟ اور جو لوگ علم غیب کی نفی کرتے ہیں ان کی اصلی دلائل کیا ہیں؟ داستان غم و عزم...
ما را در سایت داستان غم و عزم دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : kachonawazish بازدید : 114 تاريخ : جمعه 24 خرداد 1398 ساعت: 8:54